Tuesday, September 16, 2025

کراچی میں بارش کا الرٹ – تفصیلی رپورٹ


کراچی، پاکستان کا سب سے بڑا اور مصروف شہر ہے جسے روشنیوں کا شہر بھی کہا جاتا ہے۔ یہ شہر اپنی آبادی، تجارتی سرگرمیوں، صنعتی اہمیت اور سمندری بندرگاہ کے باعث پورے ملک کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ لیکن ہر سال مون سون کے موسم میں یہاں کے شہری ایک بڑے امتحان سے گزرتے ہیں اور وہ ہے موسلا دھار بارشیں اور ان کے نتیجے میں پیدا ہونے والے مسائل۔ رواں برس بھی محکمہ موسمیات نے کراچی میں ایک اور شدید بارش کے سلسلے کی پیش گوئی کرتے ہوئے ریڈ الرٹ جاری کیا ہے۔ اس پیش گوئی کے مطابق شہر میں اگلے چند دنوں میں گرج چمک کے ساتھ تیز بارشیں متوقع ہیں، جن کے باعث شہری زندگی شدید متاثر ہو سکتی ہے۔


محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ مون سون کے حالیہ سسٹم نے سندھ کے جنوبی حصے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے، اور اس کا سب سے زیادہ اثر کراچی پر متوقع ہے۔ امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ شہر میں کہیں کہیں تیز ہواؤں کے ساتھ بارش ہوگی جبکہ بعض علاقوں میں بارش کا دورانیہ زیادہ طویل بھی ہو سکتا ہے۔ اس بارش کے نتیجے میں جہاں گرمی کی شدت میں کمی آئے گی، وہیں شہری مسائل میں اضافہ بھی متوقع ہے۔ سب سے زیادہ خدشہ یہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ شہر کے نشیبی علاقے زیرِ آب آ سکتے ہیں اور نکاسی آب کے ناقص نظام کی وجہ سے گلیاں اور سڑکیں تالاب کا منظر پیش کریں گی۔


کراچی کے عوام پہلے ہی سے بارش کے دوران ہونے والی مشکلات کا شکار ہیں۔ پچھلے سال بھی جب مون سون کی شدید بارشیں ہوئیں تو شہر کے بڑے حصے کئی دنوں تک پانی میں ڈوبے رہے۔ گاڑیاں سڑکوں پر پھنس گئیں، گھروں میں پانی داخل ہوگیا، اور بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی۔ اس صورتحال نے شہریوں کو شدید ذہنی اور جسمانی تکالیف میں مبتلا کر دیا۔ اس بارش کے پیشِ نظر خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ صورتحال پچھلے سال سے بھی زیادہ سنگین ہو سکتی ہے کیونکہ شہری اداروں نے اب تک نکاسی آب کے مستقل حل کے لیے کوئی واضح اقدامات نہیں کیے۔


بارش کے دوران سب سے بڑا مسئلہ بجلی کا بریک ڈاؤن ہوتا ہے۔ کراچی الیکٹرک کا نظام پہلے ہی سے دباؤ کا شکار ہے اور بارش کے دوران اکثر علاقوں میں کئی کئی گھنٹے بجلی غائب رہتی ہے۔ اس بار بھی خدشہ ہے کہ شدید بارش کے دوران شارٹ سرکٹ، ٹرانسفارمرز کے جلنے اور کھمبوں کے گرنے جیسے واقعات ہوں گے، جن سے بجلی کی فراہمی متاثر ہوگی۔ اندھیروں میں ڈوبے گھروں اور دفاتر میں نہ صرف زندگی مفلوج ہو جاتی ہے بلکہ جرائم کی شرح میں بھی اضافہ دیکھنے کو ملتا ہے۔


ٹریفک کا نظام بھی بارش کے دوران بری طرح متاثر ہوتا ہے۔ کراچی کی بڑی شاہراہیں جیسے شاہراہ فیصل، یونیورسٹی روڈ، ایم اے جناح روڈ اور دیگر مرکزی راستے بارش کے بعد ندی نالوں کا منظر پیش کرتے ہیں۔ گاڑیاں پانی میں ڈوب جاتی ہیں اور گھنٹوں ٹریفک جام کی کیفیت رہتی ہے۔ ایمبولینسیں اور ریسکیو گاڑیاں بھی پھنس جاتی ہیں، جس کی وجہ سے ہسپتالوں تک مریضوں کو پہنچانا ایک بڑا مسئلہ بن جاتا ہے۔ شہری روزانہ کی بنیاد پر سفر کے دوران اذیت میں مبتلا رہتے ہیں۔


مزید یہ کہ کراچی کے کئی علاقے ایسے ہیں جہاں بارش کے دوران گٹر ابل پڑتے ہیں۔ گندہ پانی سڑکوں پر پھیل جاتا ہے، جس سے نہ صرف بدبو پھیلتی ہے بلکہ بیماریوں کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔ ڈینگی اور ملیریا جیسی بیماریاں پہلے ہی شہر میں بڑھ رہی ہیں اور بارش کا پانی ان کے پھیلاؤ میں مزید اضافہ کرے گا۔ صحت کے ادارے اس حوالے سے پہلے ہی شہریوں کو خبردار کر چکے ہیں کہ بارش کے پانی میں کھیلنے یا غیر ضروری طور پر باہر نکلنے سے گریز کریں تاکہ بیماریوں سے محفوظ رہ سکیں۔


ماہرین ماحولیات کا کہنا ہے کہ کراچی میں بارش کا یہ مسئلہ قدرتی آفات سے زیادہ انتظامی ناکامی ہے۔ دنیا کے بڑے شہروں میں بارش کے دوران زندگی معمول کے مطابق چلتی ہے کیونکہ وہاں نکاسی آب کے نظام کو بہتر بنایا گیا ہے۔ لیکن کراچی میں برسوں سے نکاسی آب کا کوئی مؤثر نظام قائم نہیں ہو سکا۔ نالوں پر تجاوزات قائم کر دی گئی ہیں، گندگی اور کچرا ان میں ڈالا جاتا ہے جس سے پانی کا بہاؤ رک جاتا ہے۔ نتیجہ یہ ہے کہ بارش کا پانی سڑکوں پر جمع ہو جاتا ہے اور شہریوں کو اذیت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔


اداروں کی بے حسی کے ساتھ ساتھ عوام کی اپنی ذمہ داری بھی کم نہیں ہے۔ اکثر لوگ کچرا نالوں میں پھینک دیتے ہیں، جس سے صورتحال مزید بگڑ جاتی ہے۔ اگر شہری خود احتیاط کریں اور اپنے اردگرد کے ماحول کو صاف رکھیں تو بارش کے دوران کچھ مسائل کم ہو سکتے ہیں۔ مگر بدقسمتی سے یہ شعور ابھی تک عوام میں مکمل طور پر بیدار نہیں ہو سکا۔


محکمہ موسمیات نے اپنے حالیہ الرٹ میں شہری حکومت، ریسکیو اداروں اور عوام کو ہدایت دی ہے کہ وہ ہنگامی صورتحال کے لیے تیار رہیں۔ شہریوں کو کہا گیا ہے کہ وہ بلا ضرورت گھروں سے باہر نہ نکلیں، خاص طور پر موٹر سائیکل سواروں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ تیز ہواؤں اور پھسلن کے دوران غیر ضروری سفر سے پرہیز کریں۔ والدین کو تاکید کی گئی ہے کہ وہ اپنے بچوں کو بارش کے پانی میں کھیلنے نہ دیں کیونکہ یہ پانی صحت کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔


ریسکیو ادارے جیسے کہ سندھ رینجرز، پولیس اور ایمرجنسی سروسز کو بھی ہدایت کی گئی ہے کہ وہ شہر کے اہم مقامات پر تعینات رہیں تاکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال سے بروقت نمٹا جا سکے۔ ماضی میں کئی مرتبہ بارش کے دوران کرنٹ لگنے سے شہریوں کی قیمتی جانیں ضائع ہو چکی ہیں، اس بار حکومت نے اعلان کیا ہے کہ بجلی کے کھمبوں کے قریب حفاظتی اقدامات کیے جائیں گے۔


اگرچہ یہ سب اعلانات حوصلہ افزا ہیں، مگر عوام کا اعتماد اس وقت بحال ہوگا جب عملی طور پر صورتحال میں بہتری نظر آئے گی۔ فی الحال شہری ایک بار پھر اس کڑے امتحان کے لیے ذہنی طور پر تیار ہو رہے ہیں کیونکہ انہیں علم ہے کہ ہر سال کی طرح اس بار بھی مشکلات ان کے دروازے پر دستک دیں گی۔


کراچی کی بارش ایک فطری عمل ہے، لیکن یہ فطری عمل انسانی کوتاہیوں اور ناقص منصوبہ بندی کی وجہ سے ایک بڑے عذاب کی شکل اختیار کر لیتا ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت اور عوام مل کر اس مسئلے کا مستقل حل نکالیں۔ جب تک نکاسی آب کے نظام کو جدید بنیادوں پر استوار نہیں کیا جائے گا، ہر بارش کراچی کے عوام کے لیے ایک نیا کرب لے کر آئے گی۔

کراچی میں بارش کا الرٹ – تفصیلی رپورٹ کراچی، پاکستان کا سب سے بڑا اور مصروف شہر ہے جسے روشنیوں کا شہر بھی کہا جاتا ہے۔ یہ شہر اپنی آبادی، تج...